Thursday, July 14, 2011

بھٹ کی بر طرفی کا فیصلہ 14 ستمبر 2011 تک ٹلا(Next hearing on the PIL regarding removal of Bhat from NCPUL on 14 September 2011)


بھٹ کی بر طرفی کا فیصلہ 14  ستمبر 2011 تک ٹلا
اردو کونسل کے ڈائریکٹر حمید الله بھٹ کی بر طرفی سے متعلق  PIL کی سماعت آج جسٹس دیپک مشرا اور سنجیو کے کھنا کی بنچ کے سامنے تھی .اس میں جناب جاوید رحمانی اور پروفیسر لطف الرحمن نے بھٹ کی اہلیت پر سوالیہ نشان قائم کیا اور اس  سے متعلق بد عنوانی کے معاملات کا حوالہ دیکر بھٹ کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے ،اس معاملے کے وکیل  جناب ارجن حرکاولی ہیں اور عدالت عالیہ نے اس مسئلے پر حکومت ہند ،وزارت براے فروغ انسانی وسائل اور قومی اردو کونسل سے جواب طلب کیا تھااور سماعت کی تاریخ پہلے 20 اپریل 2011 اور پھر 13 جولائی 2011 کو رکھی تھی  .جس پر حکومت اور وزارت نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا جبکہ قومی اردو کونسل نے کل نہایت مبہم سا جواب داخل کیا جس میں غیر متعلق باتوں کی بھرمار سے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے .حکومت ہند کے وکیل وہاں موجود تھے.جنکو  عدالت نے ابھی تک جواب نہ داخل کرنے پر پھٹکارا اور چار ہفتے کے اندرہر حال میں  جواب داخل کرنے کا حکم دیا ،اور اگلی سماعت 14 ستمبر 2011 کو رکھی ،واضح رہے کہ اس موقعے پر عدالت میں ملزم حمید الله بھٹ اور جناب جاوید رحمانی بھی موجود تھے ،اگلی سماعت میں بھٹ کی عدالت کی طرف سے بر طرفی متوقع ہے کیوں کہ عدالت میںبھٹ کے اور قومی اردو کونسل کے وکیل نے جو جوابات داخل کئے ہیں وہ انتہائی غلط اور گمراہ کن ہیں واضح رہے کہ  2005 میں ستمبر میں ہی بھٹ کو سی بی آئ(CBI) نے گرفتار کیا تھا جب لکھنئو میں اردو کونسل کا میلہ چل رہا تھا اس ستبمبر میں جب بھٹ کی بحالی کو چیلنج کرنے والی  PIL کی سماعت ہے اس موقعے پر اردو کونسل کا کشمیر میں میلہ چل رہا ہوگا .شاید تاریخ اپنے آپ کو دوہرانے والی ہے اور اردو کا ایک بڑا ادارہ بد عنوانی کے داغ سے نجات پانے والا ہے ،