Monday, September 19, 2011



بھٹ کی بر طرفی سے متعلق PIL کی اگلی سماعت 4 نومبر 2011 کو

اردو کونسل کے ڈائریکٹر حمید الله بھٹ کی بر طرفی سے متعلق  PIL کی سماعت14 ستمبر 2011 کو  جسٹس دیپک مشرا اور سنجیو کے کھنا کی بنچ کے سامنے تھی .اس میں جناب جاوید رحمانی اور پروفیسر لطف الرحمن نے بھٹ کی اہلیت پر سوالیہ نشان قائم کیا اور اس  سے متعلق بد عنوانی کے معاملات کا حوالہ دیکر بھٹ کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے ،اس معاملے کے وکیل  جناب ارجن حرکاولی ہیں اور عدالت عالیہ نے اس مسئلے پر حکومت ہند ،وزارت براے فروغ انسانی وسائل اور قومی اردو کونسل سے جواب طلب کیا تھااور سماعت کی تاریخ پہلے 20 اپریل 2011 اور پھر 13 جولائی 2011 اور پھر14 ستمبر  2011 کو رکھی تھی  .جس پر حکومت نے اب جواب دیا ہے  اور  قومی اردو کونسل نےپہلے ہی  نہایت مبہم سا جواب داخل کیا تھا  جس میں غیر متعلق باتوں کی بھرمار سے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے .حکومت ہند کےجواب میں بھی کوئی خاص بات نہیں بلکہ بھٹ کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور اسے بچانے کی کوئی خاص کوشش نہیں کی گئی ہے . اس موقعے پر عدالت میں  جناب جاوید رحمانی موجود تھے اور انکے وکیل شری ارجن حرکاولی اورحکومت کے وکیل اور انکے ساتھ ملزم کے وکیل بھی موجود تھے   ،اگلی سماعت میں بھٹ کی عدالت کی طرف سے بر طرفی متوقع ہے کیوں کہ عدالت میںبھٹ  کے اور قومی اردو کونسل کے وکیل نے جو جوابات داخل کئے ہیں وہ انتہائی غلط اور گمراہ کن ہیں اور حکومت کے وکیل نے بھی اپنے جواب میں اسے بچانے کی کوشش نہیں کی ہے  . واضح رہے کہ  2005 میں ستمبر میں  بھٹ کو سی بی آئ(CBI) نے گرفتار کیا تھااور یہ اپنے سیاسی آقاؤں کی مدد سے اپریل   2009میں واپس آگیا جبکہ CBI میں اسکے خلاف مقدمہ ابھی چل ہی رہا ہے اور ایک ڈیپارٹمنٹل انکوائری بھی اسکے خلاف چل رہی ہے اور اب جناب جاوید رحمانی اور پروفیسر لطف الرحمن کی   PIL اسکا خاتمہ بالخیر کرنے کیلئے آ گئی ہے