Friday, December 9, 2011

In a PIL, one Jawaid Rahmani had sought the court's direction to the Centre to sack Bhat because he was overage, and faced a CBI probe for disproportionate assets:The Indian Express Delhi


Ruling on a petition seeking his removal,a Division Bench of Acting Chief Justice A K Sikri and Justice Rajiv Sahai Endlaw held that Bhat could not head NCPUL because he was overage and faced a corruption case.

دہلی ہائی کورٹ نے حمید الله بھٹ کو قومی اردو کونسل سے ہٹانے کا حکم دیا 
یہ انصاف کی اور اردو کی جیت ہے صرف میری یا جاوید رحمانی کی نہیں  :پروفیسر لطف الرحمان 
نئی  دہلی ،9 دسمبر  2011:قومی اردو کونسل کے موجودہ داغی ڈائریکٹر حمید الله بھٹ کو دہلی ہائی کورٹ نے اسکے عھدے سے ہٹانے کا حکم دیا اور کہا کہ اس عھدے پر وہ58 سال کی عمر تک ہی  رہ سکتا ہے واضح رہے کہ ابھی اسکی عمر 59 سال سے زیادہ ہے .اسی کے ساتھ دہلی ہائی کورٹ نے CBI کو بھی حکم دیا کہ اسکے خلاف بد عنوانی کا جو معاملہ اس نے درج کیا تھا  اس کی پوری چھان بین کرکے دس ہفتے کے اندر عدالت میں کلوزر رپورٹ  داخل کرے واضح رہے کہ ایچ بھٹ کو CBI نے2005 میں گرفتار کیا تھا مگر جب یہ2009 میں اسی عھدے پر دوبارہ بحال ہونے میں کامیاب ہو گیا تو اپنے سیاسی اثر و رسوخ کا فائدہ اٹھا کر اس نے وہ کیسسرد بستے میں ڈلوا دیا تھا .جسکی پھر سے با ضابطہ انکوائری کا عدالت عالیہ نے حکم دیا .اسی کے ساتھ اسکے خلاف وزارت براے فروغ انسانی وسائل میں بھی ایک انکوائری چل رہی تھی .اسکے بارے میں ہائی کورٹ نے وزارت سے کہا کہ دس ہفتے میں اس پر اپنی رپورٹ داخل کرے اور یہ بھی بتاے کہ اسکے خلاف کیا کاروائی کی گئی .ڈاکٹر ایچ بھٹ کے خلاف پروفیسر لطف الرحمان اور جناب جاوید رحمانی نے فروری2011 میں ایکPIL دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی تھی .جس میں اس کے پورے داغ داغ کیریئر کا حوالہ دیکر اسکو بر طرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا .جس پر جب دہلی ہائی کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کیا تو ملزم مسٹر ایچ بھٹ نے جناب جاوید رحمانی پر حملہ بھی کیا اور انھیں قومی اردو کونسل سے نکالنے کی کوشش بھی کی .اسکے باوجود بہر حال دہلی ہائی کورٹ میں اسPIL پرسماعتوں کا سلسلہ جاری رہا . 4 نومبر 2011 کی سماعت میں دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے سرکاری وکیل سے ایفی دوٹ مع آفس آرڈر داخل کرکے بتانے کو کہا تھا کہ جب ملزم ایچ بھٹ کی تقری کے آرڈر میں درج ہے کہ وہ ریٹائر 58 سال کی  عمر میں ہوگا تو وہ ابھی تک یہاں کیا کر رہا ہے ؟ اس سماعت میں سرکاری وکیل نے ایفی دوٹ تو داخل کیا تھا مگر کوئی ٹھوس قانونی جواز اسکی وہاں موجودگی کا نہیں پیش کر سکا اور نہ اسکا دفاع بد عنوانی کے معاملات میں کر پایا .اس ایفی دوٹ پر اسکے با وجود سرکاری وکیل اور جناب جاوید رحمانی کے وکیل شری ارجن حرکاولی (Arjun Harkauli)کے درمیان بحث ہوئی .جسکو سننے کے بعد ایکٹنگ چیف جسٹس جسٹس راجیو سہائے نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا جو آج دیا گیا جسکے تحت جسٹس راجیو سہائے نے مذکورہ بالا ہدایات وزارت براے فروغ انسانی وسائل ،حکومت ہند کو اور سی بی آئ (CBI)کو دیں .پروفیسر لطف الرحمان اور جناب جاوید رحمانی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ انصاف کی اور اردو کی جیت ہے جس سے اردو مخالف قوتوں کو سبق لینا چاہیے خواہ وہ اردو اداروں کے اندر ہوں یا باہر .پروفیسر لطف الرحمن نے یہ بھی کہا کہ یہ اردو کی سیاست کے ایک تاریک عھد کا خاتمہ ہے جسکا خیر مقدم ہمارے وزیر براے فروغ انسانی وسائل کپل سبل صاحب کو بھی کرنا چاہیے اور انھیں اس شخص کو ترنت معطل کرنے کے ساتھ ہی یہ عھد بھی کرنا چاہیے کہ آئندہ انکی موجودگی میں ایسے افراد اردو اداروں پر مسلط نہ ہونگے .

نوٹ :اس بارے میں مزید معلومات دہلی میں جناب جاوید رحمانی سے اس نمبر09210293686 پر اور پٹنہ میں پروفیسر لطف الرحمان سے اس نمبر09835064584 پر فون کرکے حاصل کی جا سکتی ہیں .
 سمیع الدین
 رابطہ عامہ سیل -